Monday, 27 March 2017

عشق وہم و گماں میں رہتا ہے

عشق وہم و گماں میں رہتا ہے
میرے ہی جسم و جاں میں رہتا ہے
آپ کا حوصلہ جو ہیں دل میں
کون ٹوٹے مکاں میں رہتا ہے
آپ کو بھولے ایک عمر ہوئی
کیوں ذکر پھر بیاں میں رہتا ہے
مہرباں لاکھ پر مرا یہ دھیان
ایک ہی مہرباں میں رہتا ہے
عقل اور میں تو متفق ہیں مگر
ایک دل درمیاں میں رہتا ہے
جانے کیا بد دعا ہے اس دل کو
ہر گھڑی امتحاں میں رہتا ہے
وہ ڈبوتا ہے لازماً اک دن
طوفاں جو بادباں میں رہتا ہے
عشق باسی ہے ایک صحرا کا
کب کسی گلستاں میں رہتا ہے
جس کو سمجھا تھا یہ جہاں ابرک
جانے اب کس جہاں میں رہتا ہے

اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment