رات کے سناٹے میں ہم نے کیا کیا دھوکے کھائے ہیں
اپنا ہی جب دل دھڑکا تو ہم سمجھے وہ آئے ہیں
بند جھروکے سونی گلیاں، یا پھر غم کے سائے ہیں
چاند ستارے نکلے ہیں لیکن میرے لیے کیا لائے ہیں
جس دن سے تم بچھڑ گئے یہ حال ہے اپنی آنکھوں کا
یہ تو راہ نہ بھولو گے تم اب تو ہم سے آن ملو
دیکھو ہم نے پلک پلک پر سو سو دیپ جلائے ہیں
ہائے قتیلؔ اس تنہائی میں کیا سوجھی ہے موسم کو
جس دن سے وہ پاس نہیں اس دن سے بادل چھائے ہیں
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment