Saturday, 1 April 2017

جلوہ گاہ ناز جاناں جب مرا دل ہو گیا

جلوہ گاہِ نازِ جاناں جب مِرا دل ہو گیا
سامنا فانی مجھے دل کا بھی مشکل ہو گیا
مژدۂ تسکیں سے بے تابی کے قابل ہو گیا
دل پہ جب تیری نگاہیں جم گئیں، دل ہو گیا
کر کے دل کا خون کیا بے تابیاں کم ہو گئیں
جو لہو آنکھوں سے دامن پر گرا دل ہو گیا
سن کے تیرا نام آنکھیں کھول دیتا تھا کوئی
آج تیرا نام لے کر کوئی غافل ہو گیا
طور نے جل کر ہزاروں طور پیدا کر دیے
ذرہ ذرہ میرے دل کی خاک کا دل ہو گیا
موت آنے تک نہ آئے، اب جو آئے ہو تو ہائے
زندگی مشکل ہی تھی، مرنا بھی مشکل ہو گیا
دردِ فرقت کی خلش وابستۂ انفاس تھی
مدعائے زندگانی مر کے حاصل ہو گیا
دل سراپا درد تھا وہ ابتدائے عشق تھی
انتہا یہ ہے کہ فانیؔ درد اب دل ہو گیا​

فانی بدایونی

No comments:

Post a Comment