تیرا ستم ہم پہ عام دیکھیے کب تک رہے
تلخئ دوراں پہ دیکھیے نام کب تک رہے
چھا گئیں تاریکیاں کھو گیا حسنِ نظر
وعدۂ دیدار عام دیکھیے کب تک رہے
اہلِ خِرد سست رو، اہلِ جنوں تیز گام
صبح کے سورج کی دیکھیے ضو کب تک نہ آئے
دہر پہ یہ رنگ شام دیکھیے کب تک رہے
زہرا نگاہ
No comments:
Post a Comment