یہ سچ ہے، یہاں شور زیادہ نہیں ہوتا
گھر بار کے بازار میں پر کیا نہیں ہوتا
جبرِ دلِ بے مہر کا چرچا نہیں ہوتا
تاریکئ شب میں کوئی چہرہ نہیں ہوتا
ہر جذبۂ معصوم کی لگ جاتی ہے بولی
عورت کے خدا دو ہیں، حقیقی و مجازی
پر اس کیلئے کوئی بھی اچھا نہیں ہوتا
شب بھر کا تِرا جاگنا اچھا نہیں زہراؔ
پھر دن کا کوئی کام بھی پورا نہیں ہوتا
زہرا نگاہ
No comments:
Post a Comment