Sunday 2 April 2017

سمجھتا ہوں میں سب کچھ صرف سمجھانا نہیں آتا

سمجھتا ہوں میں سب کچھ، صرف سمجھانا نہیں آتا
تڑپتا ہوں مگر اوروں کو تڑپانا نہیں آتا
مِرے اشعار مثلِ آئینہ شفاف ہوتے ہیں
مجھے مفہوم کو لفظوں میں الجھانا نہیں آتا
میں اپنی مشکلوں کو دعوتِ پیکار دیتا ہوں
مجھے یوں عاجزی کے ساتھ غم کھانا نہیں آتا
میں ناکامِ مسرت ہوں مگر ہنستا ہی رہتا ہوں
کروں کیا مجھ کو قبل از موت مر جانا نہیں آتا
یہ میری زیست خود اک مستقل طوفان ہے اخترؔ
مجھے ان غم کے طوفانوں سے گھبرانا نہیں آتا

اختر شیرانی

No comments:

Post a Comment