ذرا سی دیر جلے، جل کے راکھ ہو جائے
وہ روشنی دے بھلے، جل کے راکھ ہو جائے
میں دور جا کے کہیں بانسری بجاؤں گا
بلا سے روم جلے، جل کے راکھ ہو جائے
وہ آفتاب جسے تم سلام کرتے ہو
کوئی چراغ بچے صبح تک، تو تاریکی
اسی چراغ تلے، جل کے راکھ ہو جائے
جو ایک لمسِ گریزاں ہے آتشِ بے سوز
لگائے مجھ کو گلے، جل کے راکھ ہو جائے
عمار اقبال
No comments:
Post a Comment