Saturday 22 April 2017

ذرا سی دیر جلے جل کے راکھ ہو جائے

ذرا سی دیر جلے، جل کے راکھ ہو جائے
وہ روشنی دے بھلے، جل کے راکھ ہو جائے
میں دور جا کے کہیں بانسری بجاؤں گا
بلا سے روم جلے، جل کے راکھ ہو جائے
وہ آفتاب جسے تم سلام کرتے ہو
جو وقت پر نہ ڈھلے، جل کے راکھ ہو جائے
کوئی چراغ بچے صبح تک، تو تاریکی
اسی چراغ تلے، جل کے راکھ ہو جائے
جو ایک لمسِ گریزاں ہے آتشِ بے سوز
لگائے مجھ کو گلے، جل کے راکھ ہو جائے

عمار اقبال

No comments:

Post a Comment