کم سے کم دیر و حرم کا فاصلہ ہوتا نہیں
اب کوئی مشکل سے بھی مشکل کشا ہوتا نہیں
آہ اپنا کام کر جائے تو دنیا جل اٹھے
کون کہتا ہے غریبوں کا خدا ہوتا نہیں
اب کہاں سے لائے کوئی لالہ و گل کا لہو
حسنِ الفت کے تصادم کو زمانہ ہو گیا
اب تو ان کا اور میرا سامنا ہوتا نہیں
یہ حقیقت ہے کہ راہِ عشق میں ہر گام پر
تو ہی تو ہوتا ہے کوئی دوسرا ہوتا نہیں
کعبہ و بت خانہ ہو یا خانقاہ و مۓ کدہ
کون سی محفل میں تیرا تذکرا ہوتا نہیں
میکشؔ ابنائے غرض سے اور امیدِ وفا
آج کل کوئی کسی کا آشنا ہوتا نہیں
میکش ناگپوری
No comments:
Post a Comment