Friday 21 April 2017

کیوں کشمکش میں ہیں کہ ہمارا نہیں کوئی

کیوں کشمکش میں ہیں کہ ہمارا نہیں کوئی
ہم ہی پکار لیں جو پکارا نہیں کوئی
تجھ کو بھی پہلے جیسی محبت نہیں رہی
اور چاہیے مجھے بھی دوبارہ نہیں کوئی
میں خود سمندروں سے زیادہ تباہ ہوں
اور اس لیے کہ میرا کنارہ نہیں کوئی
ہم دونوں بادشاہ اکیلے بساط پر
جیتا نہیں جو کوئی تو ہارا نہیں کوئی

تصنیف حیدر

No comments:

Post a Comment