Monday, 10 April 2017

زندگی کی سخت زنجیروں میں جکڑا دیکھ کر

زندگی کی سخت زنجیروں میں جکڑا دیکھ کر
آج تم بھی ہنس رہے ہو مجھ کو تنہا دیکھ کر
اب تو وہ بھی مجھ سے کترا کر گزر جانے لگے
میرے ماحولِ پریشانی کا نقشا دیکھ کر
حوصلہ کس میں تھا جو دیتا برابر کا جواب
صبر کرنا ہی پڑا ان کا رویّا دیکھ کر
آج تجھ کو بھی ہنسی آنے لگی اے باغباں
نوجواں پھولوں کے ارمانوں کو پیاسا دیکھ کر
اہلِ ساحل رو رہے ہیں قطرے قطرے کیلئے
ظرفِ دریا رو رہا ہے ظرفِ دریا دیکھ کر
میری آنکھوں سے بھی میکشؔ گر پڑے اشکِ الم
پیرِ مۓ خانہ کو تنہائی میں روتا دیکھ کر

میکش ناگپوری

No comments:

Post a Comment