Saturday, 8 April 2017

آج اشکوں کا تار ٹوٹ گیا

آج اشکوں کا تار ٹوٹ گیا
رشتۂ انتظار ٹوٹ گیا
یوں وہ ٹھکرا کے چل دیا گویا
ایک کھلونا تھا پیار، ٹوٹ گیا
روئے رہ رہ کر ہچکیاں لے کر
سازِ غم بار بار ٹوٹ گیا
آپ کی بے رخی کا شکوہ کیا
دل تھا نا پائیدار، ٹوٹ گیا
دیکھ لی دل نے بے ثباتئ گل
پھر طلسمِ بہار ٹوٹ گیا
سیفؔ کیا چار دن کی رنجش سے
اتنی مدت کا پیار ٹوٹ گیا

سیف الدین سیف

No comments:

Post a Comment