Wednesday 5 April 2017

ڈوبے تو ہلاک ہوۓ ہی نہیں

ڈوبے تو ہلاک ہوے ہی نہیں
ایسے پیراک ہوے ہی نہیں
تِری آنکھ کا کاجل بن تو گئے
تِرے در کی خاک ہوے ہی نہیں
سورج نے آگ لگائی بہت
جنگل تو راکھ ہوے ہی نہیں
ہم پہروں بیٹھ کے رو بھی لیے
موسم نمناک ہوے ہی نہیں
اوپر تارے بھی کھلے ہوں گے
بادل تو چاک ہوے ہی نہیں

ثروت حسین

No comments:

Post a Comment