اب سازِ وفا میں دم نہیں ہے
وہ سوزِ زیر و بم نہیں ہے
گو خوش تو نہیں ہوں تم کو کھو کر
غم ہے پہ تمہارا غم نہیں ہے
دل کو جو تِری جفا کی خُو ہے
واعظ نہ سنا فسانۂ موت
جینے کا عذاب کم نہیں ہے
تسکیں نہ ملے گی سیفؔ سو جا
رونا تو علاجِ غم نہیں ہے
سیف الدین سیف
No comments:
Post a Comment