دلِ سادہ کو با تصویر کر دے
مِرے کاغذ پہ کچھ تحریر کر دے
عبادت کرتے کرتے تھک گیا ہے
تو اے زاہد! کوئی تقصیر کر دے
مجھے بھی عشق ہے ذاتِ خدا سے
سماعت کا نگر سُونا پڑا ہے
نگاہوں سے کوئی تقریر کر دے
دعائیں بعد میں مانگوں گا یا رب
دعا کو پہلے پُر تاثیر کر دے
مقدر کو میں خود کر لوں گا پیدا
مجھے آمادۂ تدبیر کر دے
عدؔم اب تو یہ ارماں ہے کہ دل میں
کوئی پیوست نوکِ تیر کر دے
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment