مانا جسم کمینہ ہے اور روح بڑی حرافہ ہے
لیکن اس میں تیرا ہونا خاطر خواہ اضافہ ہے
تجھ کو پا کر ویسے بھی تو خسارے میں تھے ہم جیسے
غور کریں تو تجھ کو کھو دینا بھی کوئی منافع ہے
کرنیں پھوٹ رہی ہیں اس سے جیسے پیلی چاندی کی
چیر رہی ہے کانٹا بن کر لہر عجب اک سردی میں
باؤ نہیں ہے، یہ تو اس بے درد کا تگڑا لافہ ہے
اک دن سب کچھ پہلے جیسا ہو جائے گا دنیا میں
یہ سب کچھ سچ ہے لیکن سچ بھی تو ایک قیافہ ہے
سارے خواب اندھیرے میں یہ شور مچانے آتے ہیں
کس نے آگ تراشی ہے اور کس نے پانی بافا ہے
تصنیف حیدر
No comments:
Post a Comment