بجھتے ہوئے تاروں کی فضا ہے مِرے دل میں
پر دِیپ جو مٹی کا جلا ہے مرے دل میں
لوگوں نے حکایات سنی ہوں گی کم و بیش
وہ شہر، وہ خیمے، وہ سرا ہے مرے دل میں
میں راہ سے بھٹکوں تو کھٹکتی ہے کوئی بات
گھر تو در و دیوار کی حد تک ہے سلامت
لیکن وہ جو کچھ ٹوٹ گیا ہے مرے دل میں
دنیا سے گزرنے کو ابھی عمر پڑی ہے
یہ خواب تو کچھ دن کو رکا ہے مرے دل میں
یہ لوگ ذرا دیر کو ٹل جائیں تو، صاحب
پھر دیکھیے کیا وقت ہوا ہے مرے دل میں
ادریس بابر
No comments:
Post a Comment