Monday 10 April 2017

انصاف کے ماتھے پہ شکن دیکھ لیا ہے

انصاف کے ماتھے پہ شکن دیکھ لیا ہے
ہم نے اثرِ دار و رسن دیکھ لیا ہے
غنچوں کا لڑکپن ہو کہ پھولوں کی جوانی
ہر ایک نے ماحولِ چمن دیکھ لیا ہے
میں نے تجھے ہر موڑ پہ اک خاص نظر سے
کچھ اور ہی عالم میں مگن دیکھ لیا ہے
موسم کی لطافت پہ خزاؤں کے ہیں پہرے
پھولوں نے بہاروں کا چلن دیکھ لیا ہے
جس سیم بدن کو نہیں دیکھا تھا کسی نے
ہم نے اسے بے گور و کفن دیکھ لیا ہے
جس خار کا تم ذکر کیا کرتے ہو پیہم
چھالوں نے مِرے اس کا چبھن دیکھ لیا ہے
تنقید کی نظروں سے نہ دیکھے کوئ میکشؔ
احباب نے احباب کا فن دیکھ لیا ہے

میکش ناگپوری

No comments:

Post a Comment