یہ جو تجھ کو حاصل کرنے کی لت بہت زیادہ ہے
رسوائی کے شہر میں اپنی شہرت بہت زیادہ ہے
چالس راتیں اب بھی تیرے ہجر کی شاید باقی ہیں
وصل تو ہو جائے گا لیکن مدت بہت زیادہ ہے
اس کے ساتھ تو شہروں میں بھی اپنا گزارہ کب ہو گا
عشق زدہ افراد بھی بوئے ہوس کے مارے لگتے ہیں
محنت اس میں کم ہے، لیکن لذت بہت زیادہ ہے
دل کی کہی تو سب کرتے ہیں لیکن دل کی سننے میں
خیر بہت معمولی سا ہے، ذلت بہت زیادہ ہے
تصنیف حیدر
No comments:
Post a Comment