Friday, 21 April 2017

یہ جو تجھ کو حاصل کرنے کی لت بہت زیادہ ہے

یہ جو تجھ کو حاصل کرنے کی لت بہت زیادہ ہے
رسوائی کے شہر میں اپنی شہرت بہت زیادہ ہے
چالس راتیں اب بھی تیرے ہجر کی شاید باقی ہیں
وصل تو ہو جائے گا لیکن مدت بہت زیادہ ہے
اس کے ساتھ تو شہروں میں بھی اپنا گزارہ کب ہو گا
وہ معشوق کہ جس کو سب سے وحشت بہت زیادہ ہے
عشق زدہ افراد بھی بوئے ہوس کے مارے لگتے ہیں
محنت اس میں کم ہے، لیکن لذت بہت زیادہ ہے
دل کی کہی تو سب کرتے ہیں لیکن دل کی سننے میں
خیر بہت معمولی سا ہے، ذلت بہت زیادہ ہے

تصنیف حیدر

No comments:

Post a Comment