ہوائیں تیز ہیں، بجھتا دِیا ہے
تمہارا نام پھر دل نے لیا ہے
ابھی کہتا ہوں میں تازہ غزل بھی
ابھی تو زہر کا ساغر پیا ہے
تبسم، ۔۔۔ یہ غریبانہ تبسم
کوئی سویا ہوا صدمہ ہی جاگے
ہجومِ دوستاں ہے، تخلیہ ہے
پرو کر دیکھ لو کانٹے میں جگنو
کوئی اس شہر میں یوں بھی جیا ہے
ہوا ہے چاک جو لمحہ اچانک
تمہاری یاد نے آ کر سیا ہے
تمہی کہہ دو جو تم کہتے ہو اسلم
غزل ہے یا غزل کا مرثیہ ہے
اسلم کولسری
No comments:
Post a Comment