Saturday 8 April 2017

تمام عمر کی آوارگی پہ بھاری ہے

تمام عمر کی آوارگی پہ بھاری ہے
وہ ایک شب جو تری یاد میں گزاری ہے
سنا رہا ہوں بڑی سادگی سے پیار کے گیت
مگر یہاں تو عبادت بھی کاروباری ہے
نگاہِ شوق نے مجھ کو یہ راز سمجھایا
حیا بھی دل کی نزاکت پہ ضرب کاری ہے
مجھے یہ زعم کہ میں حسن کا مصور ہوں
انہیں یہ ناز، کہ تصویر تو ہماری ہے
یہ کس نے چھیڑ دیا رخصتِ بہار کا گیت
ابھی تو رقصِ نسیمِ بہار جاری ہے
خفا نہ ہو تو دکھا دیں ہم آئینہ تم کو
ہمیں قبول کہ ساری خطا ہماری ہے
جہاں پناہِ محبت جنابِ شبنمؔ ہیں
زبانِ شعر میں فرمانِ شوق جاری ہے

شبنم رومانی

No comments:

Post a Comment