نہ کوئی نام نہ کوئی نسب وسب تیرا
مگر ہے عشق کی تہذیب میں ادب تیرا
تو میرے جسم کی آتش نہیں بجھا پائی
مرے لیے تو ہے بے کار حسن سب تیرا
پرانے دشت سے آوارگی جدا میری
یہ دانت رکھ کے چبانے کی چھوڑ دے عادت
ادھڑ گیا ہے کچھ اس کی وجہ سے لب تیرا
یہ سارے شہر ہمارے تمہارے جیسے ہیں
نہ کچھ نجف ہی مِرا ہے نہ کچھ حلب تیرا
میں انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں مدت سے
نہ جانے راستہ گزرے گا یاں سے کب تیرا
تصنیف حیدر
No comments:
Post a Comment