Monday, 27 March 2017

روز کہنا کہ اب نہیں کرنا

روز کہنا کہ اب نہیں کرنا
روز پھر رابطہ وہیں کرنا
اپنے لکھے پہ تو عمل کرنا
ایسی غلطی نہ پھر کہیں کرنا
لاکھ یہ عقل، عقل سکھلائے
اس محبت نے کب یقیں کرنا
سادگی دیکھئے محبت کی
اک دغا عمر بھر مکیں کرنا
دور منزل سے اور لے جائے
اسی رہبر کو ہم نشیں کرنا
عادتیں خوب ہیں محبت کی
بادشاہوں کو بے زمیں کرنا
بس محبت یہ سوچ کر کیجے
آپ کو اور کچھ نہیں کرنا
شاعری یوں خراب ہے ابرک
شبِ ہجراں کو بھی حسیں کرنا

اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment