بے ذوق نظر بزم تماشا نہ رہے گی
منہ پھیر لیا ہم نے تو دنیا نہ رہے گی
ایذا نہ رہے گی جو گوارا نہ رہے گی
چھیڑا مجھے دنیا نے تو دنیا نہ رہے گی
دل لے کے یہ کیا ضد ہے کہ اب جان بھی کیوں ہو
یہ دردِ محبت غمِ دنیا تو نہیں ہے
اب موت بھی جینے کا سہارا نہ رہے گی
ایسا بھی کوئی دن مِری قسمت میں ہے فانیؔ
جس دن مجھے جینے کی تمنا نہ رہے گی
فانی بدایونی
No comments:
Post a Comment