Monday, 20 March 2017

حال حلیہ کلام کب دیکھے

حال حلیہ کلام کب دیکھے 
دل یہ رتبہ مقام کب دیکھے 
تھام لے ہاتھ یہ فقیروں کا
کون مالک غلام کب دیکھے
جس پہ آئے، اسی پہ مر جائے
غیر کے یہ خرام کب دیکھے 
سامنے ہو خیال جب اس کا
آنکھ منظر تمام کب دیکھے
کوئی قاصد جو آئے اس در سے
چوم لے منہ، پیام کب دیکھے
گر رقیبوں کی بات آ جائے 
دل مروت سلام کب دیکھے 
ساری دنیا کو دل یہ للکارے
اپنی خالی نیام کب دیکھے
ہے بری بات دل میں یہ ابرکؔ
دل حلال و حرام کب دیکھے
جو طبیعت کا ایک مجنوں ہو
وہ زمانہ نظام کب دیکھے

اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment