Thursday, 23 March 2017

وہ تو سنتا ہی نہیں میں داد خواہی کیا کروں

وہ تو سنتا ہی نہیں، میں داد خواہی کیا کروں
کس کے آگے جا کے سر پھوڑوں الٰہی کیا کروں
مجھ گدا کو دے نہ تکلیف حکومت اے ہوس
چار دن کی زندگی میں بادشاہی کیا کروں
مجھ کو ساحل تک خدا پہنچائے گا اے ناخدا
اپنی کشتی کی بیاں تجھ سے تباہی کیا کروں
وہ مرے اعمال روز و شب سے واقف ہے امیر
پیش خالق ادعائے بے گناہی کیا کروں

امیر مینائی

No comments:

Post a Comment