Wednesday 29 March 2017

آنکھوں میں سوال ہو گئی ہے

آنکھوں میں سوال ہو گئی ہے
اب زیست وبال ہو گئی ہے
وہ چوٹ جو دل سے بھی چھپائی
اب تیرا خیال ہو گئی ہے
نظروں پہ پھسلتی رکتی صورت
رقصِ خد و خال ہو گئی ہے
وہ ایک نگاہ سرسری سی
ہر شے کا مآل ہو گئی ہے
آتی نہیں راہ پر طبیعت
شاید کہ بحال ہو گئی ہے 

قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment