آنکھوں میں سوال ہو گئی ہے
اب زیست وبال ہو گئی ہے
وہ چوٹ جو دل سے بھی چھپائی
اب تیرا خیال ہو گئی ہے
نظروں پہ پھسلتی رکتی صورت
وہ ایک نگاہ سرسری سی
ہر شے کا مآل ہو گئی ہے
آتی نہیں راہ پر طبیعت
شاید کہ بحال ہو گئی ہے
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment