خودکش حملے سے مت سوچیں کس کو مارا جا سکتا ہے
یہ سوچیں، کہ کیسے اپنا دیس سنوارا جا سکتا ہے
کام پہ جانے والے باپ کے سینے سے لگ جاؤ بچو
لاکھوں میلوں کی دوری پر باپ تمہارا جا سکتا ہے
میں یہ کب کہتا ہوں، آ کر میری موت پہ اشک بہاؤ
دشمنیوں کے دور میں غزنی، پیار کی باتیں کرتا ہے تُو
تیرے ساتھ بھی بیٹھ کے تھوڑا وقت گزارا جا سکتا ہے
محمود غزنی
No comments:
Post a Comment