Monday 6 March 2017

مجھے خبر نہ ہوئی عمر بھر کہاں گیا میں

مجھے خبر نہ ہوئی عمر بھر کہاں گیا میں
گزرتے وقت نجانے گزر کہاں گیا میں
نجانے تلخیاں کس کی اتار دیں کس میں 
نجانے میں کہاں ٹوٹا، بکھر کہاں گیا میں
کہاں سے آیا تھا اس کی خبر نہیں لیکن
نشان دے گا غبارِ سفر کہاں گیا میں
بتانا اس کو میں بس خواب بن کے آیا تھا
وہ آنکھ کھلتے ہی پوچھے اگر کہاں گیا میں
پڑے پڑے میں تِرے چاک پر چٹخ گیا تھا
چٹخ کے چاک سے پھر کوزہ گر کہاں گیا میں 

عمار اقبال

No comments:

Post a Comment