Thursday 23 March 2017

اسی اک بات کا مجھ پر نشہ ہے

اسی اک بات کا مجھ پر نشہ ہے
مِرے خوابوں میں کوئی جاگتا ہے
مِرے بیتے دنوں کی یاد لے کر
چلے آؤ کہ دروازہ کھلا ہے
میں اب ہر اجنبی کو جانتا ہوں 
کہ شہرِ جاں میں ہر چہرہ نیا ہے
میں وہ ہوں جو تمہیں دِکھتا نہیں ہوں
مِرے اندر تو کوئی دوسرا ہے
یہاں شیشے کے دل ڈھلنے لگے ہیں
حقیقت جس کی پتھر جانتا ہے

راشد فضلی

No comments:

Post a Comment