اسی اک بات کا مجھ پر نشہ ہے
مِرے خوابوں میں کوئی جاگتا ہے
مِرے بیتے دنوں کی یاد لے کر
چلے آؤ کہ دروازہ کھلا ہے
میں اب ہر اجنبی کو جانتا ہوں
میں وہ ہوں جو تمہیں دِکھتا نہیں ہوں
مِرے اندر تو کوئی دوسرا ہے
یہاں شیشے کے دل ڈھلنے لگے ہیں
حقیقت جس کی پتھر جانتا ہے
راشد فضلی
No comments:
Post a Comment