Thursday 23 March 2017

پھولوں پھولوں مہکے لیکن شبنم شبنم روئے تو

پھولوں پھولوں مہکے، لیکن شبنم شبنم روئے تو
کوئی کسی کی خاطر پہلے اپنے آپ کو کھوئے تو
لوگ بہت تھے جب آئی تھی تنہائی کی کالی رات
اپنے آپ سے لپٹے لیکن گہری نیند بھی سوئے تو
اوسر بنجر کھیتوں میں سب رنگ کی کھیتی اگتی ہے
ایک سنہرا خواب آنکھوں میں لا کر کوئی بوئے تو
کن لوگوں کا دل پگھلا، اور کن لوگوں پر آنچ آئی
دھوپ کے آنگن کے بچے سب خون کے آنسوروئے تو
کیسے کیسے کھیل تماشے دنیا میں اب ہوتے ہیں
دیکھنے والا خون میں لیکن اپنی آنکھ ڈبوئے تو

راشد فضلی

No comments:

Post a Comment