Saturday, 25 March 2017

اچھا سا کوئی سپنا دیکھو اور مجھے دیکھو

اچھا سا کوئی سپنا دیکھو اور مجھے دیکھو
جاگو تو آئینہ دیکھو اور مجھے دیکھو
سوچو یہ خاموش مسافر کیوں افسردہ ہے 
جب بھی تم دروازہ دیکھو اور مجھے دیکھو
صبح کے فرش پہ گونجا اس کا ایک سخن 
کرنوں کا گلدستہ دیکھو اور مجھے دیکھو
بازو ہیں یا دو پتواریں ناؤ پہ رکھی ہیں 
لہریں لیتا دریا دیکھو اور مجھے دیکھو
دو ہی چیزیں اس دھرتی میں دیکھنے والی ہیں 
مٹی کی سندرتا دیکھو اور مجھے دیکھو

ثروت حسین

No comments:

Post a Comment