Sunday 26 March 2017

ترے ماتھے پہ جب تک بل رہا ہے

تِرے ماتھے پہ جب تک بَل رہا ہے
اجالا آنکھ سے اوجھل رہا ہے
سماتے کیا نظر میں چاند تارے
تصور میں تِرا آنچل رہا ہے
تِری شانِ تغافل کو خبر کیا
کوئی تیرے لیے بے کل رہا ہے
شکایت ہے غم دوراں کو مجھ سے
کہ دل میں کیوں تِرا غم پل رہا ہے
تعجب ہے ستم کی آندھیوں میں
چراغِ دل ابھی تک جل رہا ہے
لہو روئیں گی مغرب کی فضائیں
بڑی تیزی سے سورج ڈھل رہا ہے
زمانہ تھک گیا، جالؔب ہی تنہا
وفا کے راستے پر چل رہا ہے

حبیب جالب

No comments:

Post a Comment