Sunday 14 January 2018

گرتے ہیں لوگ گرمیِ بازار دیکھ کر

گرتے ہیں لوگ گرمئ بازار دیکھ کر
سرکار! دیکھ کر، مِری سرکار دیکھ کر
آسان راستے کبھی پہنچے نہیں کہیں
ڈرتی ہے عقل راہ کو ہموار دیکھ کر
آوارگی کا شوق بھڑکتا ہے اور بھی
اس کی گلی کا سایۂ دیوار دیکھ کر
کیا مستقل علاج کیا دل کے درد کا
وہ مسکرا دئیے مجھے بیمار دیکھ کر
آتا ہے دشمنوں کی مدارات کا خیال
احباب کا طریقۂ گفتار دیکھ کر

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment