Saturday 20 January 2018

میرے بالوں میں چاندی کا کوئی تار آ جائے

میرے بالوں میں چاندی کا کوئی تار آ جائے
اس سے پہلے ہی وہ گھوڑے پہ سوار آ جائے
دور تک یوں مِری مٹی میں وہ اترا ہوا ہے
روٹھنا چاہوں تو اس شخص پہ پیار آ جائے
یہ محبت تو مجھے خاک پہ لے آئی ہے
کاش پھر سے مِری کونجوں کی قطار آ جائے
روز وہ شخص مجھے چشم طلب سے دیکھے
روز اس جسم کی دیوار پہ وار آ جائے
نیند میں روز آگاتی ہوں املتاس کے پیڑ
جسم کی سوکھی ہوئی شاخ پہ بار آ جائے
ہارنے دیکھ نہیں سکتی میں سعدی اس کو
چاہتی ہوں کہ مِرے حصے میں ہار آ جائے

سعدیہ صفدر سعدی

No comments:

Post a Comment