Sunday 28 January 2018

دل یوں دھڑکا کہ پریشان ہوا ہو جیسے

دل یوں دھڑکا کہ پریشان ہوا ہو جیسے
بے دھیانی میں کوئی نقصان ہوا ہو جیسے
رخ بدلتا ہوں تو شہ رگ میں چبھن ہوتی ہے
عشق بھی جنگ کا میدان ہوا ہو جیسے
جسم یوں لمسِ رفاقت کے اثر سے نکلا
دوسرے دور کا سامان ہوا ہو جیسے
دل نے یوں پھر میرے سینے میں فقیری رکھ دی
ٹوٹ کر خود سے پشیمان ہوا ہو جیسے
تھام کر ہاتھ میرا ایسے وہ رویا محسن
کوئی کافر سے مسلمان ہوا ہو جیسے

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment