Thursday 18 January 2018

یہاں تو یہ بھی ممکن ہے

یہاں تو یہ بھی ممکن ہے
ہم اتنی دیر سے بچھڑے کبھی ملنے ملانے کو چلے
تو بھاگ کر کوئی جدائی ساتھ ہی ہو لے
کبھی بازار کو جائیں تو تنہائی لپٹ جائے
یہاں تو یہ بھی ممکن ہے
کبھی ہم دیر سے گھر آئیں تو
باہر گلی میں بھیڑ ہو
گھر میں کوئی ماتم، کوئی کہرام برپا ہو
تو دل ٹکڑوں میں بٹ جائے

یہاں تو یہ بھی ممکن ہے
کسی میلے میں بھگدڑ سی مچے
گولی چلے
چیخیں سنائی دیں بہت
بارود پھٹ جائے
یہ جیون اور گھٹ جائے

فرحت عباس شاہ

No comments:

Post a Comment