یہاں تو یہ بھی ممکن ہے
ہم اتنی دیر سے بچھڑے کبھی ملنے ملانے کو چلے
تو بھاگ کر کوئی جدائی ساتھ ہی ہو لے
کبھی بازار کو جائیں تو تنہائی لپٹ جائے
یہاں تو یہ بھی ممکن ہے
باہر گلی میں بھیڑ ہو
گھر میں کوئی ماتم، کوئی کہرام برپا ہو
تو دل ٹکڑوں میں بٹ جائے
یہاں تو یہ بھی ممکن ہے
کسی میلے میں بھگدڑ سی مچے
گولی چلے
چیخیں سنائی دیں بہت
بارود پھٹ جائے
یہ جیون اور گھٹ جائے
فرحت عباس شاہ
No comments:
Post a Comment