پیسہ بن جائے جب زباں صاحب
کس کو سچا کہیں وہاں صاحب
یہ غلامی ہے ناخداؤں کی
سوچ اپنی ہے اب کہاں صاحب
کس کی پھر سچ تلک رسائی ہو
مانا شیطاں زمیں پہ حاوی ہے
کاہے چپ ہے یہ آسماں صاحب
کیسے بولوں یہاں میں سچ ابرک
لوگ کہتے ہیں بد زباں صاحب
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment