Saturday, 20 January 2018

پیسہ بن جائے جب زباں صاحب

پیسہ بن جائے جب زباں صاحب 
کس کو سچا کہیں وہاں صاحب
یہ غلامی ہے ناخداؤں کی
سوچ اپنی ہے اب کہاں صاحب
کس کی پھر سچ تلک رسائی ہو
جھوٹ پڑتا ہے درمیاں صاحب
اب قلم ہو ، زبان ہو، دل ہو
ان سے اٹھتا ہے بس دھواں صاحب
مانا شیطاں زمیں پہ حاوی ہے
کاہے چپ ہے یہ آسماں صاحب
کیسے بولوں یہاں میں سچ ابرک
لوگ کہتے ہیں بد زباں صاحب

اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment