Friday 19 January 2018

بے اثر ہو گئے سب حرف و نوا تیرے بعد

قائد کے حضور

بے اثر ہو گئے سب حرف و نوا تیرے بعد
کیا کہیں دل کا جو احوال ہوا تیرے بعد
تو بھی دیکھے تو ذرا دیر کو پہچان نہ پائے
ایسی بدلی ترے کوچے کی فضا تیرے بعد
اور تو کیا کسی پیماں کی حفاظت ہوتی
ہم سے اک خواب سنبھالا نہ گیا تیرے بعد
کیا عجب دن تھے کہ مقتل کی طرح شہر بہ شہر
بین کرتی ہوئی پھرتی تھی ہوا تیرے بعد
ترے قدموں کو جو منزل کا نشان جانتے تھے
بھول بیٹھے ترے نقشِ کفِ پا تیرے بعد
مہر و مہتاب وہ نیم ایک طرف خوابِ دو نیم
جو نہ ہونا تھا وہ سب ہو کے رہا تیرے بعد

افتخار عارف

No comments:

Post a Comment