کوئی دوجا تمہارے بعد نہیں
کون ہو تم؟ مگر یہ یاد نہیں
جو تھی رونق تمہارے دم سے تھی
اب کوئی شہر میں فساد نہیں
یاد اب کون کس کو کرتا ہے
آنکھ میں آئینے کی الجھن ہے
ہم پہ اس کو بھی اعتماد نہیں
خود ہیں رسوا، ہمیں نصیحت ہے
کیا یہ ناصح! کھلا تضاد نہیں
اب تو جینے کا بس بہانہ ہے
اب محبت پہ اعتقاد نہیں
پھر کسی در پہ کیا میں دستک دوں
جب کوئی دل میں ہی مراد نہیں
یہ تو ہے بغض زندگی تیرا
تجھ کو جینے پہ کوئی داد نہیں
جو جہاں ہے وہاں نہیں ملتا
اس پہ ضد ہے کوئی تضاد نہیں
اے خدا! آج تیری دنیا میں
سانس لینا بھی کیا جہاد نہیں
جانے کیسی ہے بد دعا ابرک
سب میسر ہے، دل یہ شاد نہیں
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment