Monday 8 January 2018

ضرورت بھی کتنا بڑا گھاؤ ہے

ضرورت بھی کتنا بڑا گھاؤ ہے
کہ ہر شے کا ڈستا ہوا بھاؤ ہے
کسی حادثے کا نہیں خوف اب
کنارے کی آغوش میں ناؤ ہے
خدارا نہ انگڑائی لے جھوم کر
بہت تنگ ہستی کا پھیلاؤ ہے
محبت خرابات کی چاندنی
جوانی امنگوں کا لہراؤ ہے
کہیں پھنس نہ جانا کسی دام میں
عدمؔ  دلنوازی بھی اک داؤ ہے

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment