ضرورت بھی کتنا بڑا گھاؤ ہے
کہ ہر شے کا ڈستا ہوا بھاؤ ہے
کسی حادثے کا نہیں خوف اب
کنارے کی آغوش میں ناؤ ہے
خدارا نہ انگڑائی لے جھوم کر
محبت خرابات کی چاندنی
جوانی امنگوں کا لہراؤ ہے
کہیں پھنس نہ جانا کسی دام میں
عدمؔ دلنوازی بھی اک داؤ ہے
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment