Saturday 20 January 2018

خواب سارے سو گئے ہیں

خواب سارے سو گئے ہیں
لوگ اندھے ہو چکے ہیں
زندگی کے شوق میں ہم
موت سے پہلے مرے ہیں
جان سے زینب گئی ہے
دفن میں اور تم ہوئے ہیں
ظالموں کے دیس میں یہ
ظلم کیا کیا ہو رہے ہیں
گر درندوں کو نہ پکڑا
حکمراں پھر کس لئے ہیں
قاتلوں کے نام کیا لوں
سامنے حاکم کھڑے ہیں
کیا کرے کوئی عدالت
عدل سے یہ سب بڑے ہیں
بند ہو زینب کا ماتم
مرنے کو کتنے پڑے ہیں
اب کہ نہ کچھ کر سکے تو
آپ ابرک مر چکے ہیں

اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment