خواب سارے سو گئے ہیں
لوگ اندھے ہو چکے ہیں
زندگی کے شوق میں ہم
موت سے پہلے مرے ہیں
جان سے زینب گئی ہے
ظالموں کے دیس میں یہ
ظلم کیا کیا ہو رہے ہیں
گر درندوں کو نہ پکڑا
حکمراں پھر کس لئے ہیں
قاتلوں کے نام کیا لوں
سامنے حاکم کھڑے ہیں
کیا کرے کوئی عدالت
عدل سے یہ سب بڑے ہیں
بند ہو زینب کا ماتم
مرنے کو کتنے پڑے ہیں
اب کہ نہ کچھ کر سکے تو
آپ ابرک مر چکے ہیں
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment