Thursday 18 January 2018

آنکھوں کے پار چاند

آنکھوں کے پار چاند

اس کائنات رنگ میں 
دنیائے سنگ میں 
ہم قید تو نہیں تھے مگر 
اس کے باوجود 
آزادیوں نے لطفِ رہائی نہیں دیا

چاہا بہت کہ اپنے ہی اندر کبھی کہیں
اتریں، اتر کے خود کو تلاشیں کچھ اس طرح 
ہاتھوں میں اپنا کھوج ہو
دل میں وصال آگ 
پیروں میں آگہی کی بلندی کے راستے
لیکن بدن سے روح کی ان منزلوں کے بیچ 
وہ رات تھی کہ کچھ بھی سمجھائی نہیں دیا
کوئی وجود تھا کہ جو طاری تھا ذات پر
آنکھوں کے پار چاند دکھائی نہیں دیا

فرحت عباس شاہ

No comments:

Post a Comment