ضبط کا امتحاں ضروری ہے
کوئی دردِ نہاں ضروری ہے
وصل کی مختصر کہانی میں
ہجر کی داستاں ضروری ہے
اک حقیقت تراشنے کے لیے
نسبتیں قسمتیں بدلتی ہیں
سنگ کو آستاں ضروری ہے
فی زمانہ ہے سچ بہت مہنگا
اس پہ زورِ بیاں ضروری ہے
ہم زمیں زاد ہیں ہمارے لیے
کب کوئی آسماں ضروری ہے
خامشی کا رواج،۔ بسم اللہ
منہ میں لیکن زباں ضروری ہے
کوئی سمجھے نہ مجھ کو دیوانہ
دشت کو باغباں ضروری ہے
ہمکلامی سے تھک گیا ہوں امر
اب کوئی رازداں ضروری ہے
امر روحانی
No comments:
Post a Comment