Wednesday 10 January 2018

زندگی شام کا سورج خود اپنے ہی لہو کی دھار

زندگی

شام کا سورج خود اپنے ہی لہو کی دھاریوں میں ڈوب کر
دیکھتا ہے بجھتی آنکھوں سے سوادِ شہر کے سونے کھنڈر
اس کو لے جائے گی پل بھر میں فنا کے گھاٹ پر
رات کے بحرِ سیہ کی موج ہے گرمِ سفر
دیکھتی آنکھوں افق کے سرد ساحل پر اندھیرا چھائے گا
ڈوبتا سورج ابھی بھولے دنوں کی داستاں بن جائے گا

سرسراتے ریشمی سایوں سے بھر جائے گی ہر اک راہگزر
نازنیں آنکھوں کی صورت نمٹائیں گے خیالوں کے نگر
تیز سانسوں کی مہک اڑاتی پھرے گی رات پھر
تُو بھی خوش ہو، میرے دل! نوحہ گرِ شام  و سحر 

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment