وصل ترمیم شدہ
ہجر تجسیم شدہ
ذہن ناخواندہ کیوں؟
میرے تعلیم شدہ
تم بھی ٹوٹے ہوئے ہو
فاصلے رہنے دئیے
ربط، تکریم شدہ
سچ لرزتا ہی رہا
جھوٹ تعظیم شدہ
صاحبِ عشق ہوں میں
جز کہ تکریم شدہ
شاعری میرا ہنر
جرم تسلیم شدہ
کومل جوئیہ
No comments:
Post a Comment