Monday, 22 January 2018

دھوئیں سے آسمان بنتے ہیں

دھوئیں سے آسمان بنتے ہیں
گھر کہاں، اب مکان بنتے ہیں
بھول جاتے ہیں چار دن میں سب
زخم اب کب نشان بنتے ہیں 
ہم اکیلے ہیں بے ضرر پتھر 
آؤ مل کر چٹان بنتے ہیں 
ان سے بس خیر مانگئے ابرک
یہاں جو لوگ جان بنتے ہیں

اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment