نظر انداز ہو کر بھی اسی محفل کا حصہ ہوں
کسی کی آنکھ کا تارا کسی کے دل کا حصہ ہوں
مِری پیوستگی کا امتحاں لیتا ہوا دریا
کسی دن جان جائے گا کہ میں ساحل کا حصہ ہوں
فرشتوں جیسی سیرت کی توقع مجھ سے مت رکھنا
ہمارے اصل چہروں سے ابھی واقف نہیں دنیا
نہ تم اہلِ حقیقت ہو نہ میں باطل کا حصہ ہوں
نہ کر صرفِ نظر مجھ سے خمارِ خود پرستی میں
کہ میں سنگِ سر راہے، تِری منزل کا حصہ ہوں
تمہارے ہاتھ لگ جاؤں تو اپنا حق جتانا مت
مجھے خیرات کر دینا کسی سائل کا حصہ ہوں
سید انصر
No comments:
Post a Comment