Thursday 11 January 2018

نظر انداز ہو کر بھی اسی محفل کا حصہ ہوں

نظر انداز ہو کر بھی اسی محفل کا حصہ ہوں
کسی کی آنکھ کا تارا کسی کے دل کا حصہ ہوں
مِری پیوستگی کا امتحاں لیتا ہوا دریا
کسی دن جان جائے گا کہ میں ساحل کا حصہ ہوں
فرشتوں جیسی سیرت کی توقع مجھ سے مت رکھنا
بشر زادہ ہوں اور دنیائے آب و گل کاحصہ ہوں
ہمارے اصل چہروں سے ابھی واقف نہیں دنیا
نہ تم اہلِ حقیقت ہو نہ میں باطل کا حصہ ہوں
نہ کر صرفِ نظر مجھ سے خمارِ خود پرستی میں
کہ میں سنگِ سر راہے، تِری منزل کا حصہ ہوں
تمہارے ہاتھ لگ جاؤں تو اپنا حق جتانا مت
مجھے خیرات کر دینا کسی سائل کا حصہ ہوں

سید انصر

No comments:

Post a Comment