Sunday, 14 January 2018

مشرق کے ائرپورٹ پر مغرب کا دھتورا

مسکراتی غزل

مشرق کے ائرپورٹ پر مغرب کا دھتورا
ہنستے ہوئے آپ سناتا ہے غفورا
ایک میم اٹھاۓ ہوۓ بانہوں میں کتورا
آئی جو نظر تو دل ہو گیا چورا
فوراً اٹھا مار کر لمبا سا کھنگھورا
تعبیر کی جانب رواں تھا خواب ادھورا
اس نے اسے گھورا، اس نے اسے گھورا
وہ عقل کی اندھی تھی تو یہ گانٹھ کا پورا
قریب جا کر دیکھا تو علم ہوا کہ حقیقت میں
نوراں جو نظر آتی تھی وہ تھا اصل میں نورا

No comments:

Post a Comment