مسکراتی غزل
مشرق کے ائرپورٹ پر مغرب کا دھتورا
ہنستے ہوئے آپ سناتا ہے غفورا
ایک میم اٹھاۓ ہوۓ بانہوں میں کتورا
آئی جو نظر تو دل ہو گیا چورا
فوراً اٹھا مار کر لمبا سا کھنگھورا
اس نے اسے گھورا، اس نے اسے گھورا
وہ عقل کی اندھی تھی تو یہ گانٹھ کا پورا
قریب جا کر دیکھا تو علم ہوا کہ حقیقت میں
نوراں جو نظر آتی تھی وہ تھا اصل میں نورا
No comments:
Post a Comment