شامِ تنہائی قیامت سے کڑی ہے اور میں
ایک برچھی سی کلیجے میں گڑی ہے اور میں
میرے بکھرے ہوئے ٹکڑے تو سمیٹے جائیں
آپ کو جشن منانے کی پڑی ہے اور میں
باعثِ شرم ہے یارو! مِرا دریا ہونا
چند گزرے ہوئے چہروں کے دلآویز نقوش
ایک خوشرنگ گلابوں کی لڑی ہے اور میں
اب تو ہلکی سی بھی لغزش کی نہیں گنجائش
وقت کے ہاتھ میں لمحوں کی چھڑی ہے اور میں
سید انصر
No comments:
Post a Comment