Thursday 11 January 2018

شام تنہائی قیامت سے کڑی ہے اور میں

شامِ تنہائی قیامت سے کڑی ہے اور میں
ایک برچھی سی کلیجے میں گڑی ہے اور میں
میرے بکھرے ہوئے ٹکڑے تو سمیٹے جائیں
آپ کو جشن منانے کی پڑی ہے اور میں
باعثِ شرم ہے یارو! مِرا دریا ہونا
سامنے خلقِ خدا پیاسی کھڑی ہے اور میں
چند گزرے ہوئے چہروں کے دلآویز نقوش
ایک خوشرنگ گلابوں کی لڑی ہے اور میں
اب تو ہلکی سی بھی لغزش کی نہیں گنجائش
وقت کے ہاتھ میں لمحوں کی چھڑی ہے اور میں

سید انصر

No comments:

Post a Comment