خبر کوئی میری اگر پائیے گا
مجھے بھی مِرے ساتھ ملوائیے گا
زمانے کا دستور ہے نکتہ چینی
زمانے سے بالکل نہ گھبرائیے گا
کسر دشمنی کی کوئی رہ گئی ہے
ذرا میں بھی دل اپنا ٹھنڈا کروں گا
ذرا آپ بھی ناز اٹھوائیے گا
دوامی رفاقت تو مشکل ہے پھر بھی
بہت جلد دھوکہ نہ دے جائیے گا
یہ دل واقعی اب بہت بے کشش ہے
تو کیا اِس کو ویران کر جائیے گا
یہی آنا جانا تو ہے زندگی میں
کبھی آئیے گا، کبھی جائیے گا
جو ہمدردیاں آپ نے ہم سے کی ہیں
کبھی آپ ہی غور فرمائیے گا
عدؔم ہی کا گھر آج بن جائے جنت
گئی رات ہے کس طرف جائیے گا
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment